Prophet Ibrahim in Judaism,Christianity and Islam In Urdu Part 2

  حضرت ابراہیم علیہ سلام کی زندگی

 تحریر : شمائلہ سعید 

شادی

حضرت ابراہیم علیہ سلام کی شادی کے بارے میں عہد نامہ قدیم میں لکھا ہے ۔حضرت ابراہیم علیہ سلام نے اپنی سوتیلی بہن  ساری سے نکاح کیا جو کہ آپ  کی پہلی بیوی تھی۔جس کا ذکر عہد نامہ قدیم کی کتاب پیدائش کے باب 20 کی آیت 12 میں لکھا ہے کہ

"اور فی الحقیقت وہ میری بہن بھی ہے کیونکہ وہ میرے باپ کی بیٹی ہے اگرچہ میری ماں کی بیٹی نہیں ۔پھر وہ میری بیوی ہوئی۔"

جبکہ آپ کی دوسری شادی حضرت ہاجرہ سے ہوئی  جو کہ حضرت ساری کی لونڈی تھی اور دوسری بیوی سے اولاد پیدا ہونے کا ذکر عہد نامہ قدیم کی کتاب پیدائش ،باب 21 کی آیات9 میں لکھا ہےکہ

"اور سارہ نے دیکھا کہ ہاجرہ مصری کا بیٹا جو اسکے ابرہام سے ہوا تھا ،ٹھٹے مارتا ہے۔"

حضرت ابراہیم علیہ سلام کی تیسری بیوی کا ذکر بھی عہد نامہ قدیم کی کتاب پیدائش کے باب 25 کی آیت نمبر 1 میں لکھا ہےکہ

"اور ابرہام سے پھر ایک اور بیوی کی جس کا نام قطورہ تھا۔"

 جد امجد

حضرت ابراہیم علیہ سلام مسلمانوں کے رسول حضرت محمدﷺ کے جد امجد ہیں ۔مطلب مسلمان نہ صرف امت محمدیہ سے تعلق رکھتے ہیں بلکہ امت ابراہیمیہ سے بھی متعلق ہیں۔

 عہد نامہ قدیم  کے تحت آپ  کی فیملی ٹری کچھ اس طرح بنتی ہے جس کا ذکر کتاب پیدائش کے باب 11 کی آیات 10 تا 30 میں حضرت نوح علیہ سلام کے بیٹے سم کا نسب بیان کرتے ہوئے، تارخ کے بیٹے ابرام کی نسل تک کا نسب نامہ بیان کیا گیا ہے۔اسی طرح قرآن مجید کی سورہ النساء، سورہ نمبر 4 اور آیت نمبر 54 کی تفسیر میں  تفسیر تبین القرآن میں لکھا ہےکہ

"حضرت ابرہیم علیہ سلام کی آل میں نبی اور رسول مبعوث کیے گئے جن کو یہ کتابیں اور حختمبیں دی گئیں اور وہ " یہودیوں کے آباء اور اسلاف تھے"اور اسلاف کو ملک عظیم بھی دیا گیا جیسے حضرت یوسف ،علیہ سلام ، حضرت داؤد  علیہ سلام، حضرت سلیمان علیہ سلام کو ملک دیئے گئے،"

اسی طرح سورہ ال عمران  جو کہ سورہ  نمبر 3 ہے اس کی آیت نمبر33 میں لکھا ہےکہ

" إِنَّ ٱللَّهَ ٱصْطَفَىٰ آدَمَ وَنُوحاً وَآلَ إِبْرَاهِيمَ وَآلَ عِمْرَانَ عَلَى ٱلْعَالَمِينَ "

 "بے شک اللہ تعالیٰ نے چن لیا آدم اور نوح اور ابراہیم کی آل اور عمران کی آل کو سارے جہاں سے"

مختصر کہا جا سکتا ہے آپ کی نسل سے کئی پیغمبر پیدا ہوئے جن کا تذکرہ عہد نامہ قدیم میں موجود ہے اور قرآن مجید میں بھی چند انبیاء کا تذکرہ ملتا ہے جو کہ حضرت ابراہیم علیہ سلام کی نسل سے تھے۔

دورد ابراہیمی

نماز اسلام میں اہم رکن ہے جس کا ادا کرنا واجب ہے یعنی لازمی ہے۔نماز میں ایک دورد پڑھا جاتا ہے جس کو درود ابراہیمی کہا جاتا ہے ۔ دورد کا مطلب ہے "وہ جملہ جس میں تعریف کی جائے"، یعنی مسلمان حضرت محمد ﷺ کے ساتھ ساتھ حضرت محمد ﷺ اور ان کی اولاد پر بھی درود بھیجتے ہیں ۔ایک دن میں پانچ مرتبہ آپ  کو دورد کے ذریعے یاد کیا جاتا ہے اور آپ  کی تعریف کی جاتی ہے۔

اللہ کا دوست

 قرآن مجید میں حضرت ابراہیم علیہ سلام کو امت، امام الناس ، مسلم، حنیف اور ملت حنیفہ کہہ کر پکارا گیا ہے۔حضرت براہیم علیہ سلام کو خلیل اللہ کا ٹائیٹل اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید کی سورہ النساء، سورہ نمبر 4 اور آیت نمبر 125 میں دیا ہےکہ

" وَمَنْ أَحْسَنُ دِيناً مِمَّنْ أَسْلَمَ وَجْهَهُ لِلَّهِ وَهُوَ مُحْسِنٌ واتَّبَعَ مِلَّةَ إِبْرَاهِيمَ حَنِيفاً وَٱتَّخَذَ ٱللَّهُ إِبْرَاهِيمَ خَلِيلاً "

"اور اس شخص سے کس کا دین اچھا ہو سکتا ہے جس نے حکم خدا کو قبول کیا اور وہ نیک کار بھی ہے۔اور ابراہیم کے دین کا پیرو ہے جو یکسوں (مسلمان)تھے اور خدا نے ابراہیم کو اپنا دوست بناتا تھا۔"

ختنہ

زمانہ قدیم سےختنہ کروانے کا طریقہ چلا  آ رہا ہے۔ 'بچوں کا ختنہ کروانا 'کئی دوسری اقوام مثلاً یہودیت میں  رائج ہے ۔ جن مذاہب میں ختنہ کرنے کا نظریہ موجود ہے ان کو اہل مختون کہتے ہیں اور جن مذاہب میں ختنہ کرنے کا نظریہ موجود نہیں ہے ان کو اہل قلف کہتے ہیں ۔یہودیت اور اسلام (دونوں)اہل مختون مذاہب ہیں اورجبکہ عیسائیت ، ہندومت ، بدھ مت وغیرہ اہل قلف مذاہب ہیں۔ حدیث شریف  میں حضرت ابراہیمؑ کا ختنہ کروانے کا ذکر ملتا ہے۔صحیح بخاری کی حدیث نمبر 3356 میں رسول اللہ حضرت محمدؐ نے حضرت ابراہیمؑ کے بارے میں فرمایا ہے کہ

" حضرت ابراہیم نے اسی(80)سال کی عمر میں بسولے سے ختنہ کیا"

عہد نامہ قدیم کی کتاب پیدائش ، باب 17 کی آیات 24 تا 26 میں لکھا ہے ۔

"(24) ابرہام ننانوے برس کا تھا جب اس کا ختنہ ہوا ۔(25 ) اور جب اس کے بیٹے اسمعیل کا ختنہ ہوا تو وہ تیرہ برس کا تھا۔(26 ) ابرہام  اور اس کے بیٹے اسمعیل کا ختنہ ایک ہی دن ہوا۔"

مہمان نوازی

حضرت ابراہیم علیہ سلام  پہلے مہمان نواز انسان تھے۔ قرآن مجید میں ان کی مہمان نوازی کا تذکرہ بھی کیا گیا ہے ۔قرآن مجید کی سورت الحجر، سورہ نمبر 15 اور آیت نمبر 51 میں لکھا ہے کہ

" وَنَبِّئْهُمْ عَن ضَيْفِ إِبْرَاهِيمَ "

" اور نہیں احوال سناؤ ابراہیم کے مہمانوں کا "

خانہ کعبہ کی تعمیر

حضرت ابراہیم علیہ سلام نے خانہ کعبہ کی تعمیر اپنے بیٹے کے ساتھ مل کر کی ۔اسلام نقطہ نظر سے انہوں نے خانہ کعبہ حضرت اسماعیل علیہ سلام کے ساتھ مل کرمکمل کیا تھا ۔یہ ایک اعزاز ملنے والا اعزاز ہےمقام ابراہیم کو مصلی یعنی جائے نماز بنانے کا حکم قرآن مجید میں موجود ہے ۔مقام ابراہیم وہ پتھر ہے جو بیت اللہ کی تعمیر کے وقت حضرت ابراہیم علیہ سلام نے اپنے قد سے اونچی دیوار قائم کرنے کے لیے استعمال کیا تھا تاکہ وہ اس پر کھڑے ہو کر دیوار تعمیر کریں۔ مقام ابراہیم خانہ کعبہ سے تقریبا سوا 13 میٹر مشرق کی جانب قائم ہے۔

سورہ البقراء ، سورہ نمبر 2کی آیت نمبر 125 میں ذکر موجود ہے۔

" وَإِذْ جَعَلْنَا ٱلْبَيْتَ مَثَابَةً لِّلنَّاسِ وَأَمْناً وَٱتَّخِذُواْ مِن مَّقَامِ إِبْرَاهِيمَ مُصَلًّى وَعَهِدْنَآ إِلَىٰ إِبْرَاهِيمَ وَإِسْمَاعِيلَ أَن طَهِّرَا بَيْتِىَ لِلطَّائِفِينَ وَٱلْعَاكِفِينَ وَٱلرُّكَّعِ ٱلسُّجُودِ"

"اور  جب  ہم نے اس گھر کو لوگوں کے لیے مرجع اور امان بنایا اور اے مسلمانو! تم ابراہیم کے کھڑے ہونے کی جگہ کو نماز کا مقام بناؤ اور ہم نے ابراہیم و اسماعیل کو تاکید فرمائی کہ میرا گھر طواف کرنے والوں اور اعتکاف کرنے والوں اور رکوع و سجود کرنے والوں کے لیے خوب پاک صاف رکھو۔"

حضرت ابراہیم علیہ سلام  کے بارے میں  کہیں وضاحت نہیں ہوئی کہ کیا وحی ان پر نازل ہوئی تھی یا ان کی بعثت روحانی تھی البتہ قرآن مجید میں ایک جگہ اس امر کی تصدیق ہوئی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے آپ سے کلام کیا تھا۔ اہل تاریخ کے نزدیک متعد صحیفے تھے جو حضرت ابراہیم علیہ سلام پر نازل ہوئے ۔ایک صحیفہ جو ان کی طرف سے منسوب ہے ۔ وہ یونانی سے انگریزی میں ترجمہ ہو کر شائع ہو چکا ہے۔قرآن کی تقریبا 22 سورتوں میں آپ کا ذکر آیا ہے۔ بلکہ قرآن مجید کی ایک سورۃ کا نام بھی آپ  کے نام پر ہے۔

آپ حضرت ابراہیم علیہ سلام کے بارے  میں ہماری یوٹیوب چینل کی وڈیو بھی دیکھ سکتے ہیں۔



Post a Comment

0 Comments