یہودیت میں والدین کا مقام و مرتبہ | The status of parents in Judaism in Urdu

یہودیت میں والدین  کا مقام و مرتبہ 
The status of parents in Judaism in Urdu


بچہ جب آ نکھ کھو لتا ہے تو گو شت پو ست کا انسان ہو تا ہے جس میں بو لنے اور چلنے پھر نے کی طاقت و سکت بھی نہیں ہوتی۔اتنی طاقت بھی نہیں ہوتی کہ کچھ کھا پی ہی سکے ایسے وقت میں اس کے لیے ماں کا و جود ایک نعمت ثا بت ہو تا ہے ماں گر می و سردی کےموسم میں اس کی نگہداشت کر تی ہے۔جبکہ با پ کی شفقت اس کو زمانے کی گرم و سرد سے بچا تی ہے ا س کی محبت کی چھا ؤں اسے ہر تکلیف رنج و غم سے دور کر تی ہے، ان دونوں(ماں اور باپ) کی پرورش میں وہ شعور کی آ نکھ کھو لتا ہے اُ سے صا ف نظر آ تا ہے کہ اُ سے اس مقام تک پہنچا نے میں والدین  کا کردار کلیدی ہے۔

یہودیت میں والدین  کا مقام و مرتبہ

یہودیت میں ماں اور باپ کامقام و مرتبہ اتنا بلند ہے کہ خداوند  والدین کی محبت اور مہربانی کو ایک مثال طور پر استعمال کرتاہے جیسے ماں کی اولاد سے محبت کے بارے میں خداوند  ، خود فرماتا ہے ' کیا ممکن ہے کوئی  ماں اپنے شیر خوادر کوبھول جائے ۔ ' اور  جو خداوند سے ڈرتے ہیں ان پر ' باپ کی طرح مہربانی کرتاہے۔'  والدین جو کچھ اولاد کے لیے کرتے ہی اس کے پیش نظر یہودیت میں اولاد کو حکم ہے کہ وہ  والدین کی عزت کرے ، ان کی اطاعت کریں اور بوڑھے ہوجائیں تو ان کی خدمت کا  حکم دیا گیا ہے ۔ والدین کے مقام و مرتبہ کو یہودیت میں یوں بیان کیا گیاہے۔

" کیا ممکن ہے  کہ کوئی ماں اپنے شیر خوار بچے  کو بھول جائے اور اپنے رحم کے فرزند پر ترس نہ کھائے ؟ ہاں وہ شاید بھول جائے پر میں تجھے نہ بھولوں گا۔"  [1]

" پھر وہ دوسری عورت کہنے لگی نہیں یہ جو جیتا ہے میرا بیٹاہے مرا ہوا تیرا بیٹاہے ۔ سو وہ بادشاہ کےحضور اسی طرح کہتی رہی۔ تب بادشاہ نے کہا ایک کہتی ہے یہ جو جیتاہے میرا بیٹاہے اور جو مر گیا وہ تیرابیٹا ہے اور دوسری کہتی ہے نہیں بلکہ جو مرگیا ہ وہ تیرا بیٹا اور جو جیتا ہے وہ میرا بیٹاہےسو بادشاہ نے کہا مجھے ایک تلوار لا دوں اور بادشاہ کے پاس تلوار لے آئے۔ پھر بادشاہ نے فرمایا اس جیتے بچہ کو چیر کر دو ٹکڑے کر ڈالو آدھا ایک کو اور آدھا دوسرے کو دے دوں۔ تب اس عورت نے جس کا وہ جیتا بچہ تھا۔ بادشاہ سے عرض کی کیونکہ اس کے دل میں اپنے بیٹے کی مامتا تھی سو وہ کہنے لگی اسے میرے مالک یہ جیتا بچہ اس کو دے  پر اسے جان سے نہ مار۔ لیکن دوسری نے کہا یہ نہ تیرا ہو اور نہ میرا ہو اسے چیر ڈالو تب بادشاہ نے حکم دیا کہ جیتا بچہ اسی کو دو اور اسے جان سے نہ مارو کیونکہ وہ  ہی  اس کی ماں ہے۔ سارے اسرائیل نے یہ انصاف جو بادشاہ نے کیا سنا ااور وہ بادشاہ سے ڈرنے لگ کیونکہ انہوں نے دیکھا عدالت کرنے کے لیے خدا کی حکمت اس کے دل میں ہے۔" [2]

" اپنی ماں کی تعظیم کو ترک نہ کر۔" [3]

اور اپنی ماں کی تعظیم کو نہ چھوڑ" [4]

" کوئی شخص اپنے باپ کی بیوی سے بیاہ نہ کرے اور اپنے باپ کے دامن کو نہ کھولے۔"[5]

" اے میرے بیٹے اپنے باپ کی تربیت پر کان لگا اور اپنی ماں کی تعظیم کو ترک نہ کر۔کیونکہ وہ تیرے سر کے لیے زینت کا سہرا اور تیرے عملے کے طوق ہوں گے۔" [6]


 یسعیاہ 15 : 49[1]

 سلاطین 13 :22-  27 [2]

 امثال 1 : 8[3]

  امثال 20 : 6[4]

 استثناہ 30:22 [5]

 امثال 1 : 8 - 9[6]

 

Post a Comment

0 Comments