UFO or Lenticular Clouds in Pakistan in Urdu | پاکستان میں اڑن طشری یا خلائی مخلوق

 پاکستان میں اڑن طشری یا خلائی مخلوق 


پاکستان میں بدھ کے روز پی آئی اے طیارے کے کاک پٹ عملے کی  ایک بنائی ہوئی وڈیو آج کل سوشل میڈیا میں بہت مشہور ہو رہی ہے اس مختصر وڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے ،آسمان پر ایک " غیر معمولی چیز" گھوم رہی ہے۔یہ کیا چیز ہے ؟ کیا یہ اڑن طشتری ہو سکتی ہے ؟ اس کے بارے میں  ختمی کچھ کہنا قبل از وقت ہو گا۔ پی آئی اے کی پرواز PK 304 میں کیپٹن قریشی اور فرسٹ آفیسر کیپٹن طلحہ نے41 سیکنڈ طویل کلپ 35,000 فٹ کی بلندی سے بنایا تھا۔ان کی بنائی ہوئی وڈیو فورا وائرل ہوگئی ۔پائلٹوں نے " فو فائٹر" دیکھنے کی اطلاع دی۔فو فائٹر کی اصطلاح  دوسری جنگ عظیم میں دورانِ آپریشنز آسمان پر نامعلوم یا پر اسرار چیزوں کی وضاحت کے لیے استعمال کی تھی۔

وڈیو میں ایک سفید سرکلر آبجیکٹ دیکھا جا سکتا ہے کیونکہ کیبن عملہ اس واقعے کے بارے میں قیاس آرائیاں کرتا  ہے کہ ایک یہ کہتا ہے کہ یہ موسمی غبارہ  نہیں ہو سکتا ۔کیپٹن قریشی کے مطابق، اس چیز کو دھات کی انگوٹھی کی طرح گھیر لیا گیا تھا اوراس نے اپنے مرکز سے بہت تیز روشنی نکالی ہوئی تھی ۔وڈیو میں بھی دیکھا جا سکتا ہے کہ اس چیز میں حرکت بہت کم تھی ، لہذا یقینی طور پر یہ نہیں کہا جا سکتا کہ یہ محض منڈلا رہا تھا یا حرکت پذیر تھا۔23 جنوری کو پی آئی اے کے ترجمان عبداللہ خان نے پرواز پی کے 304 کے کاک پٹ عملے کے ذریعہ یو ایف او کے دیکھے جانے کی تصدیق کی ہے۔

جیسے ہی یو ایف او  سوشل میڈیا پر ٹاپ ٹرینڈ ہونے لگا  مختلف آراء اور و ضاحتیں سامنے آنے لگی ہیں ۔کچھ کے خیال میں یہ موسمی غبارہ ہو گا۔ پاکستان کے محکمہ موسمیات کے ترجمان خالد ملک کا کہنا ہے کہ پاکستان میں دو قسم کے موسمی غبارے ہیں ۔ ایک 6000 سے 7000 فٹ کی بلندی پر پرواز کرنے کی صلاحیت رکھتاہے جبکہ دوسرا ، جسے ریڈو سوڈیس کہا جاتا ہے 70000 فٹ بلندی تک پرواز کر سکتا ہے۔ایک ریڈیو وسوند ایک بیٹری سے چلنے والا ٹیلی میڑی آلہ ہے جو عام طور پر فضا میں وایمنڈلیی پرامیٹرز کی پیمائش کرتا ہے اور ریڈیو کے ذریعہ کنٹرول ہوتا ہےتاہم مختلف ذرائع کے تحت محکمہ موسمیات نے حال ہی میں ریڈیو سوڈیز کا استعمال بند کر دیا ہے۔

ایک نجی موسمی اسٹیشن ڈوپلر کراچی ڈاٹ  پی کے کو چلانے والے جواد میمن نے  اس بات کو مسترد کر دیا ہے کہ کاک پٹ کے عملے کی بنائی ہوئی وڈیو میں پراسرار چیز کوئی موسمی غبارہ ہوسکتی ہے ۔انہوں نے مزید کہا کہ ریڈیو سونڈس ربڑ سے بنی ہوتی ہیں لیکن وڈیو کلپ میں موجود شے چمکتی  ہے جس کا مطلب ہےکہ یہ ایلومینیم یا کوئی دوسری دھات یا کوئی شیشہ ہے۔

پاکستا ن میں UFO پہلی  مرتبہ  نظر نہیں آیا بلکہ اسی طرح کا ایک واقعہ 2019ء میں پی آئی اے  کے عملے نے UFO کو طیارے سے 105 فٹ اوپر اڑتے ہوئے دیکھا تھا اس وقت طیارہ 2500 فٹ کی بلندی پر اڑ رہا تھا۔فلائٹ کپتان کو شبہ ہوا شائد یہ ڈرون ہو ، اس وقت واقعے کی فوری اطلاع کراچی ائیر ٹریفک کنٹرول (اے ٹی سی) کو دی گئی تھی۔

ایک مشہور بلاگر اسکاٹ سی وانگ کے مطابق جو کہ UFO پر ریسرچ رکھتے ہیں ،وہ کہتے ہیں کہ UFO کی تحقیقی تاریخ میں پی آئی اے  پائلٹوں کی بنائی ہوئی اس وڈیو میں ایک " فو فائٹر" کی انتہائی قریب اور صاف تصویر ہے۔جبکہ سکاٹ کا دعوی ہے یہ خلائی مخلوق ہیں جو کہ انسانی نقل و حرکت اور سرگرمیوں پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔

UFO اصل میں کیاہے ؟(Unidentified flying object)UFO یعنی یہ ایک نامعلوم اڑتی ہوئی چیز ہے  ۔ ایسا فضائی رجحان ہے جس کی فوری شناخت نہیں کی جاسکتی ۔

ایک بہت مشہور واقعہ  جو کہ 1947 میں روزویل(Roswell)،نیو میکسیکوکے قریب ایک کھیت میں امریکی ائیر فورس  کے بیلون حادثے کی قیاس آرائیوں اور افواہوں سے متعلق ہے ۔اس واقعہ کے بارے میں کہا جاتا ہے روز ویل کے علاقہ میں ایک  نامعلوم اڑتی ہوئی چیز آ کر گری  اور وہاں پر ایک گہرا  گڑھا پڑ گیا۔

یو ایف او کی تحقیق کرنے والاایک امریکی ادارہ AATIP (Advanced Aerospace Threat Identification Program) ہے یہ پروگرام2007ہہام ر 2لین کی لاگت سے شروع کیا گیا۔7 کو عام کیا گیا تھا۔س تھڑڈ گیا۔  میں 22 ملین کی لاگت سے شروع کیا گیا۔اس ادارے نے جون2020 کو تسلیم کیا کہ یہ یو ایف او زہیں یعنی نا معلوم اڑنے والی چیزیں،جن کے بارے میں یہ معلوم نہیں یہ کہا سے آتی ہیں اور پھر غائب بھی ہو جاتی ہیں۔

 پنجاب یونیورسٹی خلائی سائنسدان  جاوید سمیع کے مطابق ،پائلٹ نے فضا میں جو دیکھا وہ اڑن طشتری نہیں تھی بلکہ فضاء میں نظر آنے والا بادل تھا جسے لین ٹیکولر بادل (Lenticular Cloud)کہا جاتا ہے۔یہ یو ایف او کی طرح نظر آتے ہیں۔پائلٹ اکثر اس کودوران پرواز دیکھتے رہتے ہیں۔  

Post a Comment

3 Comments