Status of Parents in Zoroastrianism In Urdu

زرتشت کے حالات زندگی کا جائزہ ہیں تو معلوم ہوتا ہے کہ زرتشت کی  والدہ کا نام (Dukdaub)  تھا اور والد کا نام( Frahimrava  )تھا۔[1] زرتشت کے تین بیٹےتھے، پہلا اسدواستار ( Isadvastar )، دوسرا اروتادنار (Aurvatad nar )اور خورشید چہار(  Khurshed chihar ) تھے  اورتین بیٹیاں تھیں۔[2]

" زرتشت بن پورشب ، بادشاہ کشتاسف بن لہراسب کے عہد میں پیدا ہوا۔ ان کے والد آذربائیجان اور والدہ " ری کی تھیں جن کا نام " د غدو" تھا۔"[3]

 زرتشت  کے والدین کی خواہش تھی کہ آپ   آبائی پیشے کو اختیار کرے لیکن زرتشت کا دل مائل نہ تھا ، آپ  کا نصب العین اور تھا۔

زرتشتیت اور والدین کے حقوق
زرتشتیت(Zoroastriansism) میں والدین کا مقام و مرتبہ

زرتشت ازم اورباپ کا مقام و مرتبہ

زرتشت  کی تعلیمات کے مطابق گھر کا سربراہ باپ  اور شوہر ہوتا ہے ، کنبے کے افراد پر لازم ہے کہ وہ باپ کا احترام کریں اور اس کے حکم کے مطابق  اطاعت کریں۔ باپ گھر کا سربراہ ہونے کی وجہ سے مالی، معاشرتی اور مادی  ضروریات کو پورا کرتاہے۔

" باپ کو اپنے بچوں کی روحانی اور وقتی (دنیاوی) تعلیم کی دیکھ بھال کرنی چاہیے اور انہیں جسمانی اور اخلاقی طور پر مضبوطی سے ، استقامت ، مستعدی ،ایمانداری اور دیانتداری کے ساتھ زندگی کی جنگ لڑنا چاہے ۔ تاکہ اپنے خاندان کی ساکھ اور کمیونٹی کی عزت میں اضافہ کر سکیں۔" [4]

زرتشت  ازم اور ماں کا مقام و مرتبہ

ماں جان کش تکلیف برداشت کر کے بچے کو زندگی دیتی ہے۔ بچے کے لیے اپنا وقت ، سکون   دیتی اور اس کی تعلیم و تربیت میں نظر رکھتی ہے۔ زرتشت ماں  کی باتوں کو نظر انداز کرنے  اور غم زدہ کرنے سے منع کرتاہے۔ماں کے پیٹ میں بچے کی مختلف حالتوں کو بیان کرتے ہوئےاہورامزدا کہتاہے:

"جب میرے ذریعہ ماں کے رحم میں بیٹا پیدا کیا گیا  او ر جلد ، ناخن ، خون ، پاؤں ،آنکھیں ،کان اور دیگر چیزیں بنائی گئی۔"[5]

زرتشت  ازم اور والدین کا احترام و عزت

زرتشت والدین کا احترام کرنے کی تعلیمات دیتاہے۔چند زرتشتیت مذہبی آیات درج ذیل ہیں:

"اور باپ اور شوہر کا احترام کروں گا۔" [6]

" اپنے باپ اور ماں کی عزت کرو ، ان کی بات سنو اور ان کی اطاعت کرو، جب تک آدمی کا باپ اور ماں زندہ ہیں وہ جنگل میں شیر کی مانند ہے جس کو کسی سے خوف نہیں آتا۔" [7]

زرتشت  ازم اور والدین کی شکر گزاری اور  خدمت   گزاری

والدین اولاد کی پرورش میں جو کچھ کرتے ہیں زرتشت کی تعلیمات کے مطابق،   اولاد کی ذمہ داری ہے کہ وہ والدین کے احسانات کو مانیں  او ر والدین کاشکر گزار بنیں ۔ شکر گزاری کے احساس کے ساتھ  ، والدین کی خدمت کریں ، ان کاخیال رکھیں۔

" انسان کا فرض ہے کہ ہم افکار ، کلام اور عمل میں ہمیشہ شکر گزار رہے۔ خاص کر درج ذیل چار چیزوں کی طرف : اوہورا مزاد کی طرف ،جس نے پیدا کیا۔ خود مختار کی طرف ، جس نے دنیا میں تحفظ دیا۔ والدین کی طرف ،جنہوں نے دیکھ بھال کر کے پروان چڑھایا۔ اخلاقی استاد کی طرف، جنہوں کی ہدایت کی بدولت (اس قابل بنا  )کہ (انسان) ان چار قسم کی ذمہ داریوں کو تسلیم کرئے۔"  [8]

زرتشت ازم اور والدین سے ناروا سلوک پر سزا

زرتشت ازم میں والدین سے براسلوک رکھنی والی اولاد کو سخت عذاب کی وعید دی جاتی ہے ۔ جب والدین اپنے بچوں سے نا خوش ہوتے ہیں تو اس کے اثرات بچوں کی زندگیوں پر آتے ہیں ۔یہا ں تک کہ باپ جس بچے  سے ناراض ہے اس کو جائیداد سے محروم کر سکتاہے۔[9]

 اگر بیٹا باپ سے زبان درازی اور نافرمانی کرتاہے۔ تووہ   marg arzan [10] (قابل قتل:وہ حد جس پر سزائے موت دے جاتی ہے)بن جاتاہے۔بچہ واجب قتل ہو جاتاہے۔

Arda Wiraz Namag  میں ، ایسے نافرمان  اور زبان دراز اولاد ، جو والدین سے دنیا میں معافی نہیں مانگتی ان  کی سزا ئیں بتائی گئی ہیں۔

" میں نے متعد جانوں کو بھی دیکھا ہے جن کے سینے کیچڑ اور بد بو  میں ڈوبے ہوئے تھے اور ان کی ٹانگوں اور دوسرے اعضاء کےدرمیں ایک تیز دھار بھی چل رہی تھی۔ان کے باپ اور ماں کو طلب کیا گیا۔ میں نے ان سے پوچھا :' یہ کون سی روحیں ہیں ؟ اور انہون نے کونساگناہ کیا ۔ ان کی جانوں کو سخت عذاب سے دو چار کرنا پڑا ؟ " اور با عزت فرششہ نے کہا:' یہ بد کاروں کی روحیں ہیں جنہوں نے دنیا میں اپنے ماں اور باپ کو تکلیف دی اور انہوں نے دنیا میں اپنے والد اور والدہ سے معافی اور (جان کی ) خلاصی بھی نہیں کروائی۔" [11]



[1] E.W. West , The Bundahishn : Oxford University Press , 1897,32 : 30

[2] E.W. West , The Bundahishn,32 : 5 to 6

 ابو فتح محمد بن عبد کریم شہر ستانی ،الملل و النحل ، دارالمعرفتہ ، بیروت، 1995 ، ج  1 ، ص 281[3]

[4] S.A Kapadia,The teaching of Zoroaster and the philosophy of Parsi religion, England, London :John Murray, 1905, P :38

[5] E.W. West, The Bundahishn, 30 : 5

[6]  D.J Irani, The Gathas The Hymns of Zarathushtra, Ushtavaiti Gatha,  Yasna 44 : 7 , P : 33

[7]  R.C .Zaehner , Counsels of Adarbad Mahraspaanan : Pahlavi Text , Bombay, 1897, verses 90

[8]  Ratanshah E.Kohiyar , Dnenkard 3, Page 266   

[9]  B.N.Dhabhar , Saddar Nasr and Saddar Bundahish ,India, Bombay,69 :5 ۔11

[10] H.Reza’ei Baghbidi, Revayat e Adar Farnbag e Farrok adan,Iran,Tehran:the great Islamic Encylopedia, 2007 

[11]   James Darmesteter, The Holy Zend Avesta-Yasna, 66 : 1۔ 7  

Post a Comment

0 Comments