Mother Day or a Festival Day In Urdu | مدرز ڈے یا ایک تہوار | amazinfotech

مدرز ڈے یا ایک تہوار

تحریر : شمائلہ سعید

مدرز ڈے یعنی ماؤں کا عالمی دن ، اس دن کو ماں کی عظمت ، محبت  و احترام  کی داد دینے کے لیے منایا جاتا ہے ۔اولاد ماں سے اس کا کھل کر اظہار کرتی ہے۔ اس دن کو منانے کا آغاز کب ، کیسے  اور کہاں سے ہوا ، اس بارے میں مختلف آراء ہیں۔

مدرز ڈے کو منانے  کی تجویز "جولیا وارڈ ہودے "نے 1870ء میں دی جو کہ ایک شاعرہ تھی۔لیکن اس کو سرکاری سطح پر کوئی خاص سراہا نہیں گیا تھا ۔پھر"اینا جاروس" نے اس مہم کو آگے چلایا ، اینا نے شادی نہیں کی اس لیے وہ  ماں تو نہیں بن سکی لیکن مدرز ڈے کو قومی دن بنانے کے لئے بہت کوششیں کرتی رہیں۔

مدرز ڈے پر 1914ء سے چھٹی ہونے لگی۔ تاہم پاکستان اور برطانیہ میں یہ دن مئی کی دوسری اتوار کو منایا جاتا ہے۔جبکہ کچھ ممالک میں یہ دن  جنوری ، مارچ،نومبر یا اکتوبر میں منایا جاتا ہے۔چند سالوں کے بعد اینا کو لگا یہ دن تجارت کے طور پر استعمال ہونا شروع ہو گیا ہے،انہوں نے چھٹی کی منسوخی کی درخواست دائر کی جو کہ نہ منظور کر دی گئی۔وقت کے ساتھ یہ دن سب سے تہواروں شامل ہوگیا۔ اس دن کوخاص بنانے کے لیے مختلف انداز اختیار کیے جاتے ہیں جن میں  صرف والدہ یا ساری فیملی کے ساتھ باہر  کھانا کھایا ہے ۔

 امریکن نیشنل  ریسٹورنٹ ایسوسی ایشن کے 2018ء کے سروے کے مطابق:

" 87 ملین نوجوانوں نے مدرز ڈے کے موقع پر گھر  سےباہر کھانا کھانے کا پلان کیا ،جس کا تناسب 34 فی صد رہا۔"[1]

اس کے علاوہ این آر ایف کے سروے کے مطابق :

"2018ء میں   مدرڈے ہونے والے اخراجات 231 ڈالربلین تھے جو کے رواں سال 2019 ء میں بڑھ کر 25 بلین ڈالر تک چلے گئے ہیں۔اس موقع پر25 بلین ڈالر صرف پھولوں پر خرچ ہوئے۔گفٹ، کاڈز وغیرہ پر 26 بلین ڈالر کا خرچا کیا گیا۔52 بلین ٖڈالر کی جیولری خریدی گئی۔"[2]ْ

اگر مدرز ڈے پر ہونے والے اخراجات کا فادرز ڈے پر ہونے والے اخراجات سے موازنہ کیا جائے تو مدرز ڈے  زیادہ اخراجات کیے جاتے ہیں۔

اس دن کو منانے کے حوالے سے دو آراء سامنے آتی ہیں ،ایک وہ لوگ 'جو کہتے ہیں ماں اور باپ سے محبت کے اظہار کو ایک دن میں قید نہیں کیا جا سکتا ۔ماںاور باپ  کا احترام و محبت ہر روز کرسکتے ہیں اور کیا جانا چاہیے۔جبکہ دوسری آراء کے مطابق کیوں کے معاشرے میں رشتوں کا احترام اور ان سے محبت کا فقدان پیدا ہو رہا ہے اس صورت حال  میں والدین کی اہمیت کو اجاگرکرنا بہت ضروری ہے ایسے میں مدرز ڈے اور فادرز ڈے کی اہمیت بہت بڑھ جاتی ہے۔اس دن 'ان ماؤں کو بھی سراہا جاتا ہے جو شوہر کی وفات کے بعد سنگل مدر کا کردارادا کر رہی   ہیں،  گھر ، معاش اور بچوں کی تربیت کا فریضہ ایک ساتھ ادا کر رہی ہوتی ہیں۔

متحدہ عرب امارات کے نائب صدر، وزیراعظم اور دبئی کے حکمران شیخ محمد بن راشد مدرزڈے کے موقع پر فاطمہ ابراہیم علیہ سلام سے ملنے ان کے گھر گئے ،جو کے امارتی بیوہ  ہیں ۔شیخ محمد نے اپنے ٹویٹ میں کہا:

" میں نے فاطمہ ابراہیم علیہ سلام کے بارے میں تعریفی آراء سن رکھی تھی۔وہ ایک اماراتی ماں ہیں جس نے خود کو اپنے گھرانے کے لیے محدود نہیں کیا بلکہ نیکی اور بھلائی کے کاموں میں خود کومعاشرے کے لیے وقف کر دیا۔ تمام ماؤں کا شکریہ اور امارات اور دنیا بھر میں تمام ماؤں کو میرا سلام۔"[3]  

ماں کی محبت، قربانی اور خدمت مثالی ہوتی ہے۔عصر حاضر میں والدین کو وہ مقام نہیں دیا جا رہا جس کے وہ اصل حق دار ہیں۔الیکڑانک اور پرنٹ میڈیا  خبریں اس بات کی گواہی دیتی نظر آتی ہے ۔

 

[1] National Restaurant Association, Hudson Riehle,87 Million adults plan to dine out on Mother,s Day,9 May 2018 www.restaurant.org

[2] National Retail Foundation ,Mother,s Day expected to deliver highest consumer spending to date , 24 April 2019 www.nrf.com

 www.alarabiya.net العربیتہ، مدرز ڈے کے موقع پر دبئی کے حکمران نے اماراتی بیوہ کے ساتھ کیا معاملہ کیا ؟،21 مارچ 2018 ء  [3] 

 


Post a Comment

0 Comments