Allama Ghulam Rasool Saeedi lslamic Scholar in Urdu | علامہ غلام رسول سعیدی

 علامہ غلام رسول سعیدی


تحریر : طوبیٰ افضل

علامہ غلام رسول سعیدی ان جید علماء میں سے ہیں جنہوں نے امت مسلم کی فلاح کے لیے بہت سی خدمات انجام دیں ۔اہل علم میں آپ ایک بلند مقام پر فائز ہیں آپ ایک مفسر،خطیب،فقہیہ اور مصنف کے طور پر علمی دنیا میں جانے جاتے ہیں۔

پیدائش

علامہ غلام رسول سعیدی 10رمضان المبارک 1356ہجری بمطابق 14نومبر 1937ء کو دہلی میں پیدا ہوئے۔[1]

نام

آپ کا اصل نام شمس الدین نجمی ہے آپ کی والدہ کا خط آتا تو اس پر نجمی بیٹا لکھا ہوتا تھا لیکن جب آپ کی رغبت علم دین کی طرف ہوئی تو آپ نے اپنا نام حضورﷺ کی نسبت  سے غلام رسول سعیدی رکھ لیا۔[2]

والدین

علامہ غلام رسول سعیدی کی والدہ کا نام فاطمہ تھا والد صاحب پریس پرنٹنگ کا کام کرتے تھے آپ کی والدہ ایک نیک عورت تھیں بچوں کو قرآن پاک پڑھاتی تھی والد کی وفات کے بعد آپ کی والدہ نے دوسری شادی کر لی ۔آپ کی والدہ ایک دن میں قرآن کا کافی حصہ پڑھ لیا کرتی تھی بعدازاں نظر کی کمزوری کے سبب سن لیا کرتی تھی لیکن اگر سننے کا کوئی وسیلہ نہ ہوتا تو رات کو اٹھ کر کافی وقت تک نوافل ادا کر لیا کرتی۔آپ کی والدہ کا انتقال 2003میں 86سال کی عمر میں ہوا۔[3]

ابتدائی تعلیم

ابتدائی دینی تعلیم آپ نے اپنی والدہ سے حاصل کی ۔پاکستان بننے سے پہلے انڈیا میں پانچویں جماعت تک ہی تعلیم حاصل کی تھی کہ پاک و ہند کی تقسیم کا کام شروع ہو گیااور اس تقسیم کے بعد آپ نے بھی پاکستان کی طرف ہجرت کی اور آ کر کراچی میں آباد ہوئے یہاں آپ نے نویں جماعت تک تعلیم جاری رکھی لیکن پھر حالات کی تنگی کی وجہ سے آپ نے پریس میں ملازمت کرنا شروع کر دی۔[4]

دہلی میں آپ کے والد اپنا پریس چلاتے تھے جس سے آپ کی  زندگی خوشخال تھی لیکن تقسیم کے بعد اور والد کی وفات کے بعد آپ کے حالات بدل گئے آپ کی والدہ اور ان کے دوسرے شوہر کا گھر چھوٹا تھا اور غربت بھی بہت تھی جس کی وجہ سے آپ اپنی بہن کو لے کر تین ہٹی نالہ میں ایک جھگی میں رہنے لگے۔ایک مرتبہ نالے میں سیلاب آ گیا اور آپ کی جھگی پانی سے بھر گئی اور اس پانی میں ایک زہریلا سانپ تھا جس نے آپ کی بہن کو کاٹ لیا اور اس طرح ان کی بہن کی وفات ہو گئی آپ کی بہن کی عمر اس وقت چودہ سال تھی آپ کو اپنی بہن سے بے انتہا محبت تھی اور اکثر اوقات آپ اپنی بہن کی یاد میں روتے تھے۔معاشی مسائل کی بناء پر آپ نے مختلف کام کیے کبھی پریس میں ملازمت کی تو کبھی ایک چھوٹے ہوٹل میں بھی کام کیا آپ نے ملازمت پر قلفیاں بھی بیچی ہیں۔[5]

باقاعدہ تعلیم کا حصول

علامہ غلام رسول سعیدی کو علم حاصل کرنے کا بہت زیادہ شوق تھا اور حالات ابھی اس بات کی اجازت نہیں دے رہے تھےلیکن  ایک دن آپ نے پریس کے انچارج سے جہاں آپ کام کرتے تھے اجازت لے کر جمعہ کی نماز پڑھنے گئے وہاں سے آپ کے دل میں دینی علم کو حاصل کرنے کی پیاس بھڑکی تو آپ نے قرآن مجید پڑھنا شروع کر دیا  ۔کچھ دن بعد آپ کی نظر ایک ایسے اشتہار پر پڑھی جو کسی مدرسہ کا تھا اور و ہاں بلامعاوضہ علم دین حاصل کرنے کی سہولت تھی ۔آپ اس مدرسے کے منتظم اعلیٰ سے ملے انہوں نے آپ میں علم کے حصول کی سچی لگن دیکھی تو آپ کو ایک انتہائی قابل استاد علامہ عبدالمجید اویسی کے سپردکردیا۔ آپ نے ان سے صرف و نحو اور ادب و فقہ کی تعلیم حاصل کی بعد ازاں لاہور آگئے اور پھر مزید تعلیم حاصل کرنے کی جستجو میں آگے بڑھتے رہے لاہور میں جامعہ نعیمیہ میں  داخل ہوگئے۔ جہاں انہوں نے مفتی محمد حسین نعیمی اور مفتی عزیز احمد بد ایونی سے بھی علم حاصل کیا۔ اور تب تک آپ نے تفسیر، حدیث ، فقہ ،منطق اور حکمت کا علم حاصل کر لیا تھا لیکن ابھی بھی آپ ہمہ وقت خوب سے خوب تر کی تلاش میں رہتے تھے۔ آپ نے اس دور کے علوم فنون کے معروف عالم دین اور محقق حضرت علامہ عطا محمد بندیالوی کے پاس  منطق اور فلسفہ  کا علم بھی لیا۔ ان کے علاوہ جامعہ قادریہ فیصل آباد کے استاد مولانا ولی النبی صاحب اور مختار الحق صاحب بھی آپ کے اساتذہ کرام تھے۔[6]

تبلیغ کا کام

علامہ غلام رسول سعیدی صاحب کو اﷲ تعالی نے بے شمار صلاحیتوں سے نوازا تھا اور آپ نے اپنی ان تمام صلاحیتوں کو دین کی خدمت کیلئے وقف کر دیا ۔انہی صلاحیتوں میں سے ایک یہ بھی تھی کہ آپ ایک بہترین مقرر تھے چناچہ آپ نے پاکستان کے اندر اور بعض بیرونی ممالک میں بھی تبلیغ کا کام سرانجام دیا۔1990ء میں آپ نے لندن،برھمنگم،مانچسٹر اور بریڈ فورڈ میں دینی اجتماعات سے خطاب کیا۔[7]

علامہ غلام رسول سعیدی کے متعلق اہل علم کی رائے

"ڈاکٹر ہمایوں عباس شمس نے کہا کہ علامہ غلام رسول  سعیدی اس صدی کے وہ ممتاز مفسر و محدث ہیں جنہوں نے ہر آیت کی جامع تفسیر پیش کی ہے اور دین کے فلسفہ و فکر کو بڑے شاندار انداز میں پیش کیا ہے۔ اسی طرح سیمی نار سے اظہارِ خیال کرتے ہوئے اسلامک ریسرچ کونسل پاکستان کے ناظمِ اعلیٰ ڈاکٹر عقیل احمد نے کہا کہ عصرِ حاضر میں سائنسی و صنعتی انقلابات کے بعد جو تبدیلیاں رونما ہوئی ہیں ان کے بارے میں اسلامی نقطۂ نظر پیش کرنے والی نمایاں ہستی علامہ غلام رسول سعیدی کی ذات ہے۔آپ کی تفسیر و شرح کی وجہ سے علماء کی ایک کثرت اس میدان میں آئی ہے، بلاشبہ آپ عہدِ رواں کے مفسرِ اعظم اور شارحِ اعظم  ہیں۔"[8]

خوف خدا اور عشق رسول

رب کائنات کا خوف ہی خشیت الٰہی ہے  اور علامہ غلام رسول سعیدی کی تمام تحریروں میں مختلف جگہوں میں یہ نظر آتا ہے آپ نے اپنی پوری زندگی رب کائنات کی اطاعت اور حضورﷺ کی محبت میں اطاعت  کرتے ہوئے گزاری۔ آپ کی تصنیف نعمۃ الباری کی ہر جلد کے آخر میں آپ یہ دعا کرتےہیں۔                                                                                                                                                                                                                      " الٰہ العالمین…… ایمان پر ہمارا خاتمہ فرمائیں سکرات الموت کو آسان فرمائیں قبر کے عذاب سے قیامت کی ہولناکیوں سے اورحشر کی سختیوں سے محفوظ رکھیں اپنے حبیب اکرمﷺ کی شفاعت نصیب فرمائیں دنیا میں اپنے حبیب ﷺ کی زیارت کا اہل بنا دیں اور قبر میں آپ کی زیارت نصیب فرمائیں۔"    [9]

علامہ غلام رسول سعیدی کے دل میں حضورﷺ کی شدید محبت تھی جس کا اندازہ آپ کی تحریروں سے بخوبی ہوتا ہے ۔اکثر اوقات حدیث پڑھاتے وقت آپ کی انکھیں حضور ﷺ سے محبت پر اشکبار رہتی تھیں۔

تصانیف

علامہ غلام رسول سعیدی نے تحقیق کے میدان میں جس جس موضوع پر قلم اٹھایا اسے  لکھنے کا صحیح حق ادا کیا  لہذا آپ کی تصانیف اپنی تعریف آپ ہیں  آپ کی تصانیف درج ذیل ہیں۔

·        توضیح البیان

·        تذکرۃ المحدثین

·        مقالات سعیدی

·        مقام ولایت و نبوت

·        اعلیٰ حضرت کا فقہی مقام

·        ذکر بالجہر

·        حیات استاذالعلماء

·        ضیائے کنزالایمان

·        معاشرے کے ناسور اورشان الوہیت

·        تبیان القرآن

·        نعمۃ الباری شرح صحیح بخاری

·        تبیان الفرقان

وفات

علامہ غلام رسول سعیدی صاحب نے  4 فروری 2016میں کراچی کے ایک ہسپتال میں انتقال فرمایا۔اللہ پاک  آپ کے درجات کو بلند فرمائے امین۔[10]

حوالہ جات 

[1] پروفیسر مسعود اختر ہزوی،عصر حاضر کے محدث کبیر علامہ غلام رسول سعیدی رحمۃ اللہ علیہ8فروری 2016ء،hamariweb.com

[2] پاکستان،شگفتہ جبیں ،نعمۃ الباری کا منہج و اسلوب،ایم فل علوم اسلامیہ (مقالہ نگار،ڈاکٹر ہمایوں عباس،گورنمنٹ کالج یونیورسٹی فیصل آباد،2016) ص          2

[3] غلام رسول سعیدی،علامہ،مقالات سعیدی،لاہور:فرید بک سٹال 2007،ص  232

[4] غلام رسول سعیدی،علامہ،ذکر بالجہر،لاہور:فرید بک سٹال 2006،ص 6

[5] پاکستان،شگفتہ جبیں ،نعمۃ الباری کا منہج و اسلوب،ایم فل علوم اسلامیہ (مقالہ نگار،ڈاکٹر ہمایوں عباس،گورنمنٹ کالج یونیورسٹی فیصل آباد،2016) ص          3

[6] پروفیسر مسعود اختر ہزوی،عصر حاضر کے محدث کبیر علامہ غلام رسول سعیدی رحمۃ اللہ علیہ8فروری 2016،hamariweb.com

[7] محمد ناصر خان چشتی،حیات سعید ملت، لاہور:فرید بک سٹال،ص  ۲۰

[8] علامہ صدیق   ،علامہ غلام رسول سعیدی کی قرآن و حدیث کی خدمت کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا، 2مارچ 2016 dailypakistan.com.pk

[9] غلام رسول سعیدی،علامہ،نعم الباری،کراچی:ضیاء القرآن،2012،ج     9،ص  715

[10] پروفیسر مسعود اختر ہزوی،عصر حاضر کے محدث کبیر علامہ غلام رسول سعیدی رحمۃ اللہ علیہ8فروری 2016،hamariweb.com

Post a Comment

0 Comments